کراچی، پاکستان، 14 اگست2022: 76% صارفین کا کہنا ہے کہ کسی مرچنٹ سائیٹ پر پیش کی جانے والی ادائیگی کی سہولت کی سیکیورٹی وہ سب سے بڑی وجہ ہے جس کے باعث وہ کیش آن ڈلیوری(COD) کی بجائے اپنے کارڈ سے آن لائن ادائیگی کو پسند کریں گے۔۔یہ باتStay Secure 2022 سروے میں بتائی گئی ہے جوVisa اور Daraz کی طرف سے آج جاری کیا گیا۔اس بات کی ضمانت کہ ان کی ادائیگی کے ڈیٹا کے ساتھ کوئی گڑ بڑ نہیں ہو گی (رازداری برقرار رہے گی) دوسرے نمبر(63% صارفین)پر رہی جب کہ اشیاء کی قیمت یا خدمات،ادائیگی کا آپشن پسند کرنے کے لیے سب اہم سوچ نہیں تھی(13%)۔
In-store بھی یہی رجحان مشاہدے میں آیا جہاں صارفین نے اشیاء ار خدمات کی ادائیگی کے لیے ڈیجیٹل پیمنٹ آپشنز پر غور کرتے ہوئے مرچنٹ کی ادائیگی کی سہولت اور اس کی سیکیورٹی کو اہم ترین محرک(63%) قرار دیا۔گارنٹیز اور واپسی کی پالیسیوں کو(44%) جب کہ سہولت اور رفتار کو (43%) صارفین نے پسند کیا۔سروے میں شامل چار میں سے تین صارفین نے گزشتہ ماہ ڈیجیٹل ادائیگی کی اور جواب دینے والی تقریباً نصف تعدادCovid-19 کی وَبا کے بعد زیادہ In-store خاص طور سے کانٹیکٹ لیس اور آن لائن پیمنٹ استعمال کر رہی ہے۔
صارفین کی اکثریت(85%) کا کہنا تھا کہ وہ پیش کردہ ادائیگی کے طریقوں کی بنیاد پر اسٹورز یا آن لائن شاپنگ شائیٹس اور apps کا فیصلہ کریں گے،بیشتر صارفین نے کیش کے مقابلے میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی مضبوط ترجیح کی طرف اشارہ کیا۔سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 42% صارفین ہوٹلز، ریسٹورانٹس یا سیاحتی مقامات پر ٹپس اور یوٹیلیٹیز کے لیے کیش استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اگرچہ صارفین کی اکثریت(75%) کا کہنا ہے کہ انھیں کسی فراڈ یا دھوکے کی شناخت کے بارے میں یقین ہے مگر پاکستان میں ہر تین میں سے ایک کو ابھی بھی اس بات کا خدشہ لگا رہتا ہے۔
معلومات کی رازداری اور سیکیورٹی صارفین کے لیے اہم ہے: مرچینٹس کیا کر سکتے ہیں جواب دینے والوں کی اکثریت(82%) جاننا چاہتی ہے کہ ای- کامرس سائیٹ کو فراہم کرنے سے قبل ان کی ذاتی معلومات کو کس طرح دیکھا اور ان کا تحفظ کیا جائے گا۔اس کے علاوہ چار میں سے تین (75%) نے کہا کہ وہ یہ جاننا چاہیں گے کہ سیکیورٹی ٹیکنالوجی عام طور سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے طریقوں پر بھروسہ کرنے کے قابل ہونے کے لیے کس طرح کام کرتی ہے،اس سے ڈیجیٹل پیمنٹس پر صارفین کا اعتماد قائم کرنے کے لیے پیمنٹ انڈسٹری اسٹیک ہولڈرز-- مالیاتی اداروں،پیمنٹس کمپنیوں اور حکومتوں کی طرف سے صارفین کو تعلیم دینے کی اہمیت مزید اجاگر ہوتی ہے۔
سروے کے نتائج کی بنیاد پر صارفین کا اعتماد بڑھانے اور ادائیگی کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے مرچینٹس مندرجہ ذیل اقدامات کر سکتے ہیں: صارفین کی ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے اقدامات کو ظاہر کرنا،گارنٹیز اور ریفنڈ آپشنز کے بارے میں واضح معلومات کی فراہمی اور بینکنگ اور پیمنٹ شراکت داروں کے لوگوز/ علامتوں کو آویزاں کرنا۔
Visa کے ہیڈ آف رسک برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا،نیل فرنانڈیز نے کہا کہ"صارفین، سیکیورٹی اور پرائیویسی کو قیمت اور شفافیت سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ان کے ذاتی ڈیٹا کو کس طرح ہینڈل کیا جائے گا،یہ بات ان مرچینٹس کے لیے اہمیت کی حامل ہے جو اپنی ادائیگی کی پیشکش پر صارفین کا اعتماد قائم اور اسے برقرار رکھنا چاہتے ہیں،اور یہ حقیقت کہ ایک تہائی صارفین ابھی تک کسی امکانی فراڈ کی شناخت نہیں کر سکے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ صارفین کا تحفظ کیا جاتا ہے،پیمنٹس ایکو سسٹم میں تمام پلیئرز کے لیے مل جل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت کو مزید اجاگر کرتی ہے۔ہماریStay Secure کمپین جسے اب ساتواں سال ہو رہا ہےin-store اور آن لائن دونوں کے لیے ایک محفوظ اور خلل سے پاک ڈیجیٹل پیمنٹس کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کی خاطر پیمنٹ اور سیکیورٹی کے بارے میں صارفین کو تعلیم دینے اور مرچنٹس کی مدد کی غرض سے Visa اور ہمارے شراکت داروں کے لیے بدستور ایک اہم پلیٹ فارم ہے"۔
دراز (علی بابا گروپ) کے مینجنگ ڈائریکٹر احسن سایا نے کہا کہ" اب زیادہ لوگ آن لائن شاپنگ کوآسان سمجھنے لگے ہیں، چنانچہ ان کی معلومات کی پرائیویسی اور سیکیورٹی بدستور بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔Stay Secure کاوش،مرچنٹس کو یہ آگاہی دیتے ہوئے اس مسئلہ کو حل کرنے میں مدد کر رہی ہے کہ ایک محفوظ اور کسٹمر دوست آن لائن پیمنٹ سسٹم پر کس طرح عمل کیا جائے اور کسٹمرز کو بتایا جائے کہ وہ آن لائن شاپنگ کرتے ہوئے کس طرح اپنی معلومات کی حفاظت کریں۔یہ کمپین کسٹمرز کو یہ ظاہر کرنے میں بھی مدد دے گی کہ امکانی دھوکے بازی کی کس طرح پتہ چلایا جائے۔ پاکستان میں مالیاتی ہمہ گیری کو فروغ دینے کے لیے یہ ناگزیر ہے کہ کسٹمرز ڈیجیٹل پیمنٹس کے فوائد اور اس بات کو سمجھیں کہ انھیں آن لائن اور آف لائن لین دین کرتے وقت کیسے اپنا خیال رکھنا ہے"۔
صارفین کا جھکاؤ ایسی دکان اور اسٹور سے خریداری کی طرف ہے جو ادائیگی کے متعدد آپشنز پیش کرتے ہیں۔
BNPL:
تقریباً دو تہائی(70%) صارفین(Buy Now Pay Later) سے واقف ہیں۔
اوسطاً65% نے کہا کہ وہ اُن اسٹورز یا آن لائن شاپنگ سائیٹس یاapps سے رجوع کریں گے جوBNPL کی پیشکش کرتے ہیں،جس سے BNPL کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ریٹیلرز کے لیے نئی فنانسنگ آپشنز پیش کرنے پر غور کی ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔
یہ سروے دراز کی شراکت داری کے ساتھ فیس بک اور انسٹا گرام@VisaMiddleEast,@drazpk) (پرVisa کی ساتویں سالانہ"Stay Secure" میڈیا کمپین کے موقع پر آیا ہے۔یہ کمپین ڈیجیٹل ادائیگی کے محفوظ طور طریقوں کو تقویت دیتی ہے اور صارفین کو یاد دلاتی ہے کہ وہ ای - کامرس اور کانٹیکٹ لیس پیمنٹس کے فوائد سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اپنی ذاتی معلومات کی کس طرح حفاظت کر سکتے ہیں۔پاکستانStay Secure ویب پیج پر صارفین کے لیے دھوکے بازی سے بچنے کے لیے tips اور ڈیجیٹل پیمنٹس کے حفاظتی پہلوؤں کے بارے میں معلومات بھی موجود ہیں۔
پاکستان مں کارڈز سے ادائیگی کے استعمال کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔اب بھی بڑے شہروں میں اس طریقے کو استعمال کیا جاتا ہے جہاں شاپنگ مالز،اسٹورز،ہوٹلز ریسٹورانٹس اور پیٹرول پمپس پر اس کی سہولت موجود ہے۔چھوٹے شہروں میں چونکہ اس قسم کی سہولتیں موجود نہیں ہیں اس لیے زیادہ تر لین دین نقد میں ہوتا ہے۔بڑے شہروں میں بھی کارڈز سے ادائیگی کا باقاعدہ بنانے کی ضرورت ہے۔یہ بات دلچسپی کی حامل ہے کہ کسی بھی بینک میں بجلی، گیس یا پانی کے بل کارڈ سے ادا نہیں کیے جا سکتے۔پہلے ATM سے کیش نکالا جائے اور پھر ان بلوں کی نقد ادائیگی کی جائے۔بینک ہی بتا سکتے ہیں کہ اس میں کیا منطق ہے۔اگر بینک ہی بذریعہ کارڈ وصولی سے انکار کریں گے تو چھوٹے مرچنٹس سے کیا شکایت کی جا سکتی ہے۔