ویزا اسٹے سیکیور اسٹڈی: 98% پاکستانی صارفین آن لائن لین دین کو خود محفوظ بناتے ہیں

  • 82% صارفین ڈیجیٹل ادائیگیوں پر اعتماد کرتے ہیں؛ جبکہ 69% توقع رکھتےہیں کہ آئندہ 12 مہینوں میں ان کا استعمال مزید بڑھے گا۔
  • 93% جواب دہندگان کو تشویش ہے کہ ان کے اہلِ خانہ یا دوست کسی فراڈ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

کراچی، پاکستان، جون 30، 2025: ویزا کی جانب سے کرائی گئی ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان بھر میں صارفین کی ڈیجیٹل ادائیگیوں سے متعلق آگاہی اور حفاظتی اقدامات میں اضافہ ہوا ہے۔ ویزا کی تازہ ترین "اسٹے سیکیور" اسٹڈی، جس میں ملک بھر سے 500 افراد کا سروے کیا گیا، سے معلوم ہوا کہ 98% صارفین اب اپنی آن لائن ادائیگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے فعال طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں، جو اس بات کی عکاسی ہے کہ جیسے جیسے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا رجحان بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے صارفین کی سمجھ بوجھ بھی بہتر ہو رہی ہے۔

اگرچہ پاکستان میں 55% جواب دہندگان نے فشنگ (phishing) جیسے فراڈ کا شکار ہونے کے خدشے کو تسلیم کیا ہے، لیکن سیکیورٹی اقدامات کو اپنانے میں اضافے اور مضبوط تصدیقی طریقوں کو ترجیح دینے سے صارفین کے رویے میں مثبت تبدیلی ظاہر ہوتی ہے، جو 2023 میں "اسٹے سیکیور" اسٹڈی کے پچھلے ایڈیشن کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔ اب صارفین فعال طور پر مشتبہ علامات کو پہچان رہے ہیں اور آن لائن رابطوں کی درستگی کی تصدیق کر رہے ہیں، جو بڑھتی ہوئی آگاہی کو ظاہر کرتا ہے۔

تحقیق سے حاصل ہونے والی دیگر اہم معلومات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اس خطے میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا استعمال مسلسل تیزی سے بڑھ رہا ہے، جہاں تین چوتھائی سے زائد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ فراڈ کے خدشات کے باوجود زیادہ تر یا مکمل طور پر ڈیجیٹل ادائیگیوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ مطالعے کے مطابق، جیسے جیسے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا استعمال اور مقبولیت بڑھ رہی ہے، ویسے ویسے ریٹیلرز، بینکس اور پیمنٹ پروسیسرز ایسے اقدامات کر سکتے ہیں جو صارفین کے اعتماد کو مزید مضبوط بنا سکیں۔

لیلیٰ سرحان، سینئر نائب صدر اور گروپ کنٹری منیجر برائے شمالی افریقہ، لیونٹ اور پاکستان نے کہا:"ویزا کی اسٹے سیکیور اسٹڈی کا تازہ ترین ایڈیشن پاکستان میں صارفین کی بڑھتی ہوئی سمجھداری کو ظاہر کرتا ہے۔ صارفین نہ صرف ممکنہ سیکیورٹی خدشات سے آگاہ ہیں بلکہ اپنے ڈیجیٹل لین دین کو محفوظ بنانے کے لیے فعال اقدامات بھی کر رہے ہیں۔ ان کا یہ رویہ — جو کہ فراڈ کے خدشات کے باوجود ڈیجیٹل ادائیگیوں پر ان کے مسلسل اعتماد کے ساتھ ہے — پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی افادیت اور سہولت کو اجاگر کرتا ہے۔ صارفین کی آگاہی کے لیے ویزا کی مسلسل کوششیں اس اعتماد کو قائم رکھنے اور مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ تاہم، آن لائن دھوکہ دہی کا خطرہ مسلسل موجود ہے، اس لیے صارفین کا ہوشیار رہنا نہایت ضروری ہے۔"

ویزا اسٹے سیکیور اسٹڈی کی اہم دریافتیں:

فراڈ کا شکار ہونے کا خدشہ: 93٪ جواب دہندگان کو تشویش ہے کہ ان کے دوست یا اہلِ خانہ کسی ممکنہ فراڈ کا شکار ہو سکتے ہیں، جو کہ اسٹڈی کے پہلے ایڈیشن میں 53% تھی۔ اسی دوران، 53% سے زائد افراد کا ماننا ہے کہ اگر وہ کسی فراڈ یا غیر مجاز لین دین کا سامنا کریں گے تو ان کا ڈیجیٹل ادائیگیوں پر اعتماد کم ہو جائے گا۔

اعتماد قائم کرنا: تقریباً 99% جواب دہندگان نے کہا کہ وہ لین دین کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ درحقیقت، 85% پاکستانی اس وقت خود کو زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں جب آن لائن ادائیگی کرتے وقت ان سے شناخت کی تصدیق کے لیے کوئی کوڈ درج کرنے یا فروخت کنندہ کی جانب سے موصول ہونے والے لنک پر کلک کرنے کا کہا جاتا ہے۔

ڈیجیٹل ادائیگیوں کا بڑھتا رجحان: 98% جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں نے ان کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالا ہے۔ دوسری جانب، 48% افراد کا کہنا ہے کہ اگر زیادہ دکانیں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو قبول کریں تو وہ ڈیجیٹل طریقے سے ادائیگی کرنے کی طرف مزید راغب ہوں گے۔

فراڈ کو پہچاننا: 45% جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ وہ فراڈ اور دھوکہ دہی کو پہچاننے کے حوالے سے خود کو بہت یا انتہائی باخبر سمجھتے ہیں، جو کہ "اسٹے سیکیور" اسٹڈی کے پچھلے ایڈیشن میں 56% تھی۔

آسانی سے استعمال: سروے میں شامل 70% افراد کا ماننا ہے کہ موبائل کے ذریعے ادائیگی، ڈیجیٹل ادائیگی کا سب سے آسان طریقہ ہے، جبکہ اس خطے کا اوسط صرف 55% ہے۔ تقریباً 69% پاکستانی صارفین توقع کرتے ہیں کہ وہ آئندہ سال کے دوران ڈیجیٹل ادائیگیوں کا استعمال مزید بڑھائیں گے۔

اسٹے سیکیور اسٹڈی، ویزا کی سالانہ "اسٹے سیکیور مہم" کا حصہ ہے، جو صارفین میں آگاہی بڑھانے، تعلیم کو فروغ دینے اور سوشل انجینئرنگ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اعتماد پیدا کرنے کے ویزا کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

محفوظ ڈیجیٹل مستقبل کے لیے ویزا کا عزم

ویزا ادائیگیوں میں مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے، اور گزشتہ دہائی کے دوران اس نے AI اور ڈیٹا انفرااسٹرکچر میں 3.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔سال 2024 میں، ویزا نے "ویزا پروٹیکٹ" سیریز کے تحت تین نئی AI پر مبنی فراڈ اور رسک سے بچاؤ کی سروسز متعارف کرائیں، جن کا مقصد فوری اکاؤنٹ ٹو اکاؤنٹ (A2A) اور کارڈ نا موجود (CNP) ادائیگیوں سمیت ویزا نیٹ ورک کے اندر اور باہر ہونے والے لین دین میں فراڈ کو کم کرنا ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے SaaS پلیٹ فارم کے طور پر، ویزا سائبر کرائم کے خلاف جدید ترین ٹولز، مہارت اور طریقہ کار استعمال کر رہا ہے تاکہ فراڈ کی نشاندہی اور اس کے تدارک میں مدد دی جا سکے۔ اس کا اثر واضح ہے: گزشتہ سال ویزا نے 40 ارب ڈالر مالیت کی جعلی ادائیگیوں کو روکا، 8 کروڑ جعلی لین دین کو ہونے سے بچایا، اور میلویئر ڈیٹیکشن کے ذریعے اندازاً 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زائد کے ای کامرس فراڈ کو ناکام بنایا۔


ویزا اسٹے سیکیور اسٹڈی کے بارے میں

ویزا اسٹے سیکیور اسٹڈی دسمبر 2024 میں ویک فیلڈ ریسرچ کے ذریعے کی گئی۔ یہ اسٹڈی 17 سی ایم ای ای اے (CEMEA) مارکیٹس میں 18 سال اور اس سے زائد عمر کے 5,800 بالغ افراد کے سروے پر مشتمل تھی۔ ہر مارکیٹ میں 300 افراد کا نمونہ شامل کیا گیا، جبکہ مصر (600)، پاکستان (500)، اور نائجیریا (500) میں نمائندگی کو بڑھایا گیا۔

ویزا کے بارے میں

ویزا (NYSE: V) ڈیجیٹل ادائیگیوں میں عالمی سطح پر ایک نمایاں ادارہ ہے، جو دنیا کے 200 سے زائد ممالک اور خطوں میں صارفین، تاجروں، مالیاتی اداروں اور سرکاری اداروں کے درمیان لین دین کو آسان بناتا ہے۔ ہمارا مشن ہے کہ دنیا کو سب سے جدید، سہل، قابلِ اعتماد اور محفوظ ادائیگیوں کے نیٹ ورک کے ذریعے جوڑا جائے، تاکہ افراد، کاروبار اور معیشتیں ترقی کر سکیں۔ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ معیشتیں جو ہر جگہ سب کو شامل کرتی ہیں، وہ ہر جگہ سب کو فائدہ دیتی ہیں — اور ہم رسائی کو مستقبل میں مالی لین دین کے لیے بنیاد تصور کرتے ہیں۔ مزید جاننے کے لیے ملاحظہ کریں: Visa.com۔